آرزوئے لب و رخسار لیے پھرتی ہے
آرزوئے لب و رخسار لیے پھرتی ہے
زندگی خود رسن و دار لیے پھرتی ہے
عرصۂ دہر میں تخلیق دو عالم کے لیے
ذہن کو گرمیٔ افکار لیے پھرتی ہے
کس کو معلوم کہ شاعر کی گدائی یارو
جیب میں دولت بیدار لیے پھرتی ہے
اپنی ہر سانس سے ہشیار کہ دشمن کی طرح
زندگی ہاتھ میں تلوار لیے پھرتی ہے
بن گئی قلقل مینا بھی صدائے فریاد
بوئے گل بھی خلش خار لیے پھرتی ہے
میں وہ یوسف ہوں کہ اب میری زلیخائے حیات
دوش پر مصر کا بازار لیے پھرتی ہے
پہلوئے مہر درخشاں میں اندھیرا ہے سراجؔ
تیرگی عالم انوار لیے پھرتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.