آرزو ہے میں رکھوں تیرے قدم پر گر جبیں
آرزو ہے میں رکھوں تیرے قدم پر گر جبیں
تو اٹھاوے ناز سے ظالم لگا ٹھوکر جبیں
اپنے گھر میں تو بہت پٹکا پہ کچھ حاصل نہیں
اب کے جی میں ہے تری چوکھٹ پہ روؤں دھر جبیں
جیسی پیشانی تری ہے اے مرے خورشید رو
چاند کی ہے روشنی میں اس سے کب بہتر جبیں
شیخ آ جلوہ خدا کا میکدے میں ہے مرے
کیوں رگڑتا ہے عبث کعبے کے تو در پر جبیں
کیا کروں تیرے قدم تک تو نہیں ہے دسترس
نقش پا ہی پر ترے ملتا ہوں میں اکثر جبیں
شیخ گر شیطان سے صورت نہیں ملتی تری
بس بتا داغی ہوئی ہے کس طرح یکسر جبیں
ہے کسی کی بھی تری سے اوندھی پیشانی بھلا
دیکھ تو اے شوخ اپنی آئنہ لے کر جبیں
آ کے جن ہاتھوں سے ملتا تھا ترے تلووں کے تئیں
پیٹتا ہوں اب انہیں ہاتھوں سے میں اکثر جبیں
بوجھ کر نقش قدم کو تیرے محراب دعا
مانگتا ہوں میں مراد دل کو رکھ اس پر جبیں
چاند کا مکھڑا ہے یا آئینہ یا مصحف کا لوح
یا تری ہے اے مرے رشک مہ و اختر جبیں
صاف دل تاباںؔ مکدر ہی کبھو ہوتا نہیں
آئینہ کی ہے گی روشن دیکھ لے یکسر جبیں
- Deewan-e-Taban Rekhta Website)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.