آرزو ناکام ہو کر رہ گئی ہے
آرزو ناکام ہو کر رہ گئی ہے
زندگی الزام ہو کر رہ گئی ہے
خواب تعبیروں کے معنی پوچھتے ہیں
نیند بے انجام ہو کر رہ گئی ہے
یاد بھی قاتل کی ہے شمشیر قاتل
رات خوں آشام ہو کر گئی ہے
وقت نے دستار کی صورت بدل دی
اب تو یہ احرام ہو کر رہ گئی ہے
زہر میں ڈوبی ہوئی اک مسکراہٹ
موت کا پیغام ہو کر رہ گئی ہے
ناچتی ہیں دھان کے کھیتوں میں پریاں
یہ گھٹا انعام ہو کر رہ گئی ہے
گفتگوئے دل بہ عنوان محبت
سر بسر الزام ہو کر رہ گئی ہے
گردش جام و سبو کو کیا ہوا ہے
گردش ایام ہو کر رہ گئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.