آرزوؤں کی رتیں بدلے زمانے ہو گئے
آرزوؤں کی رتیں بدلے زمانے ہو گئے
زندگی کے ساتھ سب رشتے پرانے ہو گئے
آبلہ پائی نے ایسی شوخیاں کیں ریت سے
وقت کے تپتے ہوئے صحرا سہانے ہو گئے
چند لمحے کو تو خوابوں میں بھی آ کر جھانک لے
زندگی تجھ سے ملے کتنے زمانے ہو گئے
رات دروازے پہ بیٹھی تھی سو بیٹھی ہی رہی
گھر ہمارے روشنی کے کارخانے ہو گئے
شوخیاں دانشؔ متانت کی طرف ہیں گامزن
ایسا لگتا ہے کہ اب ہم بھی پرانے ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.