عاشق تو بد نصیب ہے اس میں کلام کیا
عاشق تو بد نصیب ہے اس میں کلام کیا
رکھا ہے تو نے یہ تو بتا اپنا نام کیا
معشوق کی نگاہ میں الفت کا کام کیا
بدنام کر رہے ہو محبت کا نام کیا
سو بار آپ کہہ چکے ہم سے نہ بولئے
یہ ہو گیا ہے آپ کا تکیہ کلام کیا
روز ازل کے مست کو پینے سے کام ہے
اس کی نظر میں حرمت ماہ صیام کیا
حوریں بلائیں لیتی ہیں معشوق کی مرے
پیدا نہ تھا بہشت میں حسن تمام کیا
وہ خود پلائیں میں نہ پیوں میری کیا مجال
اس میں سوال صبح ہے کیا ذکر شام کیا
نظروں میں سارے طے ہوں محبت کے کاروبار
ہم تم ہیں سامنے تو پیامی کا کام کیا
گزری ہے اپنی عمر یوں ہی انتظار میں
آئے گا شادؔ ان کا کوئی اب پیام کیا
- کتاب : Gul-o-Anjum (Pg. 104)
- Author : Murli Dhar Shad
- اشاعت : 1950
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.