عاشقی جاں فزا بھی ہوتی ہے
عاشقی جاں فزا بھی ہوتی ہے
اور صبر آزما بھی ہوتی ہے
روح ہوتی ہے کیف پرور بھی
اور درد آشنا بھی ہوتی ہے
حسن کو کر نہ دے یہ شرمندہ
عشق سے یہ خطا بھی ہوتی ہے
بن گئی رسم بادہ خواری بھی
یہ نماز اب قضا بھی ہوتی ہے
جس کو کہتے ہیں نالۂ برہم
ساز میں وہ صدا بھی ہوتی ہے
کیا بتا دو مجازؔ کی دنیا
کچھ حقیقت نما بھی ہوتی ہے
- کتاب : Kulliyaat-e-Majaz (Pg. 219)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.