آشیاں پر کرم برق تپاں ہے اب بھی
آشیاں پر کرم برق تپاں ہے اب بھی
دیکھو گلشن کی فضاؤں میں دھواں ہے اب بھی
ہم صفیران چمن تم کو مبارک ہو بہار
ہم اسیروں کے مقدر میں خزاں ہے اب بھی
دور ہے سنگ حوادث کا مگر کیا کہئے
دل میں اک کار گہ شیشہ گراں ہے اب بھی
اب نہ وہ دل ہے نہ وہ دل کی تمنا لیکن
چشم جاناں مری جانب نگراں ہے اب بھی
ہم نے کیوں ایک تبسم کی تمنا کی تھی
آنکھ اس جرم پہ خوں نابہ فشاں ہے اب بھی
رہنمائی کا یہ جادو کوئی دیکھے میکشؔ
گرد رہ پر ہمیں منزل کا گماں ہے اب بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.