آسماں ہے سمندر پہ چھایا ہوا
آسماں ہے سمندر پہ چھایا ہوا
اس لیے رنگ پانی کا نیلا ہوا
وقت ندی کی مانند بہتا ہوا
ایک لمحہ مگر کیوں ہے ٹھہرا ہوا
تھا کوئی تو جو دہلیز پر دھر گیا
رات جلتی ہوئی دن دہکتا ہوا
گمشدہ شہر میں ڈھونڈھتا ہوں کسے
ایک اک شکل کو یاد کرتا ہوا
دھوپ جنگل میں پھر کھو گیا ہے کوئی
چاند تاروں کو آواز دیتا ہوا
دھوپ اور لو بھری تھیں فضائیں مگر
اس کی یادوں کا موسم تھا بھیگا ہوا
صورت حال عنبر عجب چیز ہے
اس نے دریا کہا میں کنارہ ہوا
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 673)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.