آسماں کھینچ کے دھرتی سے ملا سکتا ہے
آسماں کھینچ کے دھرتی سے ملا سکتا ہے
میری جانب وہ کبھی ہاتھ بڑھا سکتا ہے
شاہ زادی جو کبوتر ہے ترے ہاتھوں میں
دو قبیلوں کو تصادم سے بچا سکتا ہے
اپنے کاندھوں سے اتارا ہی نہیں زاد سفر
پھر سے ہجرت کا مجھے حکم بھی آ سکتا ہے
چاہتا ہے جو محبت میں ترامیم نئی
میری آواز میں آواز ملا سکتا ہے
بند کمرے میں ہے تنہائی کہاں تک میری
کھڑکیاں کھول کے دیکھا بھی تو جا سکتا
کوئی کتنا بھی ہو کم ظرف و گنہ گار مگر
ایک پیاسے کو وہ پانی تو پلا سکتا ہے
اس لیے بعد میں اٹھا ہوں میں سب سے ساحرؔ
وہ اشارے سے مجھے پاس بلا سکتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.