آسماں کھول دیا پیروں میں راہیں رکھ دیں
آسماں کھول دیا پیروں میں راہیں رکھ دیں
پھر نشیمن پہ اسی شخص نے شاخیں رکھ دیں
جب کوئی فکر جبیں پر ہوئی رقصاں میں نے
خواب آنکھوں میں رکھے آنکھوں پہ پلکیں رکھ دیں
درمیاں خامشی پہلے تو نہ آئی تھی مگر
باتوں باتوں میں ہی اس نے کئی باتیں رکھ دیں
اس نے جب توڑ دئے سارے تعلق مجھ سے
کھینچ کر سینہ سے پھر میں نے بھی سانسیں رکھ دیں
میری تنہائی سے تنگ آ کے مرے ہی گھر نے
آج تھک ہار کے دہلیز پہ آنکھیں رکھ دیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.