آسماں سے صحیفے اترتے رہے
آسماں سے صحیفے اترتے رہے
روشنی سے مگر لوگ ڈرتے رہے
زندگی اتنی مجبور سی ہو گئی
حادثے مجھ کو اشکوں سے بھرتے رہے
جن کو سب کچھ ملا ان کو سب کچھ ملا
جو بکھرتے رہے بس بکھرتے رہے
بن گئیں جب بھی ہم راز تنہائیاں
دل کی ہر بات ہم دل سے کرتے رہے
آتے جاتے نظر تجھ سے ملتی رہی
آئنہ زاویوں پر ابھرتے رہے
چند یادیں کھلیں اور مرجھا گئیں
بس ہواؤں میں ذرے بکھرتے رہے
آپ آتے رہے گیت گاتے رہے
گھر کے دیوار و در بھی سنورتے رہے
کچھ بھی ٹوٹا نہیں کچھ بھی بکھرا نہیں
حادثے راستوں سے گزرتے رہے
کب کیا ہم نے اوشاؔ کسی سے گلہ
خود میں جیتے رہے خود میں مرتے رہے
- کتاب : Sada-e-ehsaas (Pg. 52)
- Author : Usha Bhadoriya
- مطبع : C/o Lt. CI. S. Bhadoria, MG& G Area Provost Unil Homi, Bhabha Road, Colaba Military Station, Near Navy Nagar, Colaba Mumbai-100005 (2016)
- اشاعت : 2016
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.