آسمانوں سا کھلا پن بھی مجھے چاہئے ہے
آسمانوں سا کھلا پن بھی مجھے چاہئے ہے
پاؤں تھک جائیں تو مسکن بھی مجھے چاہئے ہے
دوستو تم سے امیدیں تو بہت کچھ تھیں پر اب
ایک معقول سا دشمن بھی مجھے چاہئے ہے
قبل منزل کہیں لٹ جانے کی حسرت ہے بہت
راہبر ہی نہیں رہزن بھی مجھے چاہئے ہے
مسئلے کم نہیں ویسے ہی سلجھنے کے لیے
اور تری زلف کی الجھن بھی مجھے چاہئے ہے
وقت کے ساتھ بدلتی نہیں تحریر نہاد
تتلیاں دیکھوں تو بچپن بھی مجھے چاہئے ہے
اب تو اس شرط پہ چاہوں میں ترے حسن کی آنچ
آگ لگ جائے تو ساون بھی مجھے چاہئے ہے
- کتاب : Kisht-e-Khayal (Pg. 64)
- Author : Izhar warsi
- مطبع : M.R. Publications (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.