آسمانوں سے نہ اترے گا صحیفہ کوئی
آسمانوں سے نہ اترے گا صحیفہ کوئی
اے زمیں ڈھونڈ لے اب اپنا مسیحا کوئی
پھر در دل پہ کسی یاد نے دستک دی ہے
پھر بہا کر مجھے لے جائے گا دریا کوئی
یہ تو محفل نہ ہوئی مقتل احساس ہوا
آئنہ دے کے مجھے لے گیا چہرہ کوئی
کتنے ویران ہیں یادوں کے در و بام نہ پوچھ
بھول کر بھی ادھر آیا نہ پرندہ کوئی
میں اس آسیب زدہ شہر میں کس سے پوچھوں
کیوں مرے پیچھے لگا رہتا ہے سایا کوئی
مانگتا ہے مرے اعمال کا ہر روز حساب
کیفؔ جو مجھ میں رہا کرتا ہے مجھ سا کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.