آتا ہی نہیں ہونے کا یقیں کیا بات کروں
آتا ہی نہیں ہونے کا یقیں کیا بات کروں
ہے دور بہت وہ خواب نشیں کیا بات کروں
کیا بات کروں جو عکس تھا میری آنکھوں میں
وہ چھوڑ گیا اک شام کہیں کیا بات کروں
کیا بات کروں جو گھڑیاں میری ہم دم تھیں
وہ گھڑیاں ہی آزار بنیں کیا بات کروں
کیا بات کروں مرے ساتھی مجھ سے چھوٹ گئے
وہ لوگ نہیں وہ خواب نہیں کیا بات کروں
کیا بات کروں یہ لوگ بھلا کب سنتے ہیں
سب باتیں اندر ڈوب گئیں کیا بات کروں
کیا بات کروں اپنوں کی جتنی لاشیں تھیں
مرے سینے میں سب آن گریں کیا بات کروں
کیا بات کروں جو باتیں تم سے کرنی تھیں
اب ان باتوں کا وقت نہیں کیا بات کروں
کیا بات کروں کبھی پانی باتیں کرتا تھا
یہ دریا اس کی خشک زمیں کیا بات کروں
کیا بات کروں صحرا میں چاند اکیلا ہے
اور میرے ساتھ بھی کوئی نہیں کیا بات کروں
کیا بات کروں رضوانؔ کہ رونا آتا ہے
سب باتیں اس کی بات سے تھیں کیا بات کروں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.