آتے رہتے ہیں فلک سے بھی اشارے کچھ نہ کچھ
آتے رہتے ہیں فلک سے بھی اشارے کچھ نہ کچھ
بات کر لیتے ہیں ہم سے چاند تارے کچھ نہ کچھ
ایک کافر کی مسیحائی کے دست فیض سے
مل رہے ہیں زخم کے دونوں کنارے کچھ نہ کچھ
رنگ ہر دیمک زدہ تصویر میں بھرتے رہے
اک تسلی کے لیے ہجراں کے مارے کچھ نہ کچھ
اک پرانا خط کئی پھولوں کی سوکھی پتیاں
اس بیاض زندگی میں ہیں سہارے کچھ نہ کچھ
ہے وہی قامت وہی مانوس سے نقش و نگار
ایسا لگتا ہے کبھی وہ تھے ہمارے کچھ نہ کچھ
وقت کے بے رحم سناٹوں میں بہتی زندگی
ہے صدا کی منتظر کوئی پکارے کچھ نہ کچھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.