آواز کے سوداگروں میں اتنی فن کاری تو ہے
آواز کے سوداگروں میں اتنی فن کاری تو ہے
شعر و ادب کے نام ہی پر گرم بازاری تو ہے
کوئی کہے کوئی سنے کوئی لکھے کوئی پڑھے
ہر دل کو بہلائے غزل بک جائے بیچاری تو ہے
کوؤں کے آگے گنگ ہیں کیا طوطیاں کہ بلبلیں
اہل چمن ہیں مطمئن رسم سخن جاری تو ہے
مانا زمین کربلا پر دسترس ممکن نہیں
لیکن سر کوفہ یزیدوں کی عمل داری تو ہے
ان شاعروں میں ایک دو شاعر بھی ہیں محفل زدہ
صد آفریں ان ٹھیکا داروں میں روا داری تو ہے
کس نے کہا عازمؔ خوشامد جی حضوری عیب ہے
راہ طلب ہموار کرنے کی کلا کاری تو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.