آوازوں کے جال بچھائے جاتے ہیں
آوازوں کے جال بچھائے جاتے ہیں
کھونے والے اب کیا پائے جاتے ہیں
اچھے اچھے لوگوں کی کیا پوچھتے ہو
یاد کئے جاتے ہیں بھلائے جاتے ہیں
ہنس ہنس کر جو پھول کھلائے تھے تم نے
اس موسم میں سب مرجھائے جاتے ہیں
سورج جیسے جیسے ڈھلتا جاتا ہے
اس کی دیواروں تک سائے جاتے ہیں
رشتوں پر اک ایسا وقت بھی آتا ہے
سلجھا سلجھا کر الجھائے جاتے ہیں
پھر اس نے راہوں میں پھول بچھائے ہیں
ہم جیسے پھر ٹھوکر کھائے جاتے ہیں
اپنے دامن پر ہیں شکیلؔ اپنے آنسو
لوگ مگر احسان جتائے جاتے ہیں
- کتاب : Tarkash (Pg. 27)
- Author : Shakeel Gwaliory
- مطبع : Madhya Pradesh Urdu Academy (1986)
- اشاعت : 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.