Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

آیا ہے ہر چڑھائی کے بعد اک اتار بھی

شکیب جلالی

آیا ہے ہر چڑھائی کے بعد اک اتار بھی

شکیب جلالی

MORE BYشکیب جلالی

    آیا ہے ہر چڑھائی کے بعد اک اتار بھی

    پستی سے ہم کنار ملے کوہسار بھی

    آخر کو تھک کے بیٹھ گئی اک مقام پر

    کچھ دور میرے ساتھ چلی رہ گزار بھی

    دل کیوں دھڑکنے لگتا ہے ابھرے جو کوئی چاپ

    اب تو نہیں کسی کا مجھے انتظار بھی

    جب بھی سکوت شام میں آیا ترا خیال

    کچھ دیر کو ٹھہر سا گیا آبشار بھی

    کچھ ہو گیا ہے دھوپ سے خاکستری بدن

    کچھ جم گیا ہے راہ کا مجھ پر غبار بھی

    اس فاصلوں کے دشت میں رہبر وہی بنے

    جس کی نگاہ دیکھ لے صدیوں کے پار بھی

    اے دوست پہلے قرب کا نشہ عجیب تھا

    میں سن سکا نہ اپنے بدن کی پکار بھی

    رستہ بھی واپسی کا کہیں بن میں کھو گیا

    اوجھل ہوئی نگاہ سے ہرنوں کی ڈار بھی

    کیوں رو رہے ہو راہ کے اندھے چراغ کو

    کیا بجھ گیا ہوا سے لہو کا شرار بھی

    کچھ عقل بھی ہے باعث توقیر اے شکیبؔ

    کچھ آ گئے ہیں بالوں میں چاندی کے تار بھی

    مأخذ :
    • کتاب : Kulliyat Shakeb Jamali (Pg. 115)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے