آزادی میں رہنے والے دیکھو کیسے رہتے ہیں
آزادی میں رہنے والے دیکھو کیسے رہتے ہیں
اپنے سائے سے ڈرتے ہیں چونکے چونکے رہتے ہیں
ہرے بھرے پیڑوں کے اوپر جن کے ٹھور ٹھکانے تھے
اب وہ پنچھی شور زمیں پر دھوپ میں جلتے رہتے ہیں
ٹکراتے رہتے ہیں اکثر پتھر جیسے لوگوں سے
ہم دل والے کرچی کرچی آئینے سے رہتے ہیں
گہرائی سے موتی لانے والوں کا یہ حال ہوا
ساحل کی آغوش میں بیٹھے لہریں گنتے رہتے ہیں
لو کی زد میں رہنے والو ان کی اور نہ دیکھو تم
بادل کی ہم راہی میں جو اکثر بھیگے رہتے ہیں
آخر آخر خود بھی زخمی ہو کر ہوتے ہیں بد حال
اول اول زخموں کے سوداگر اچھے رہتے ہیں
کیسے کیسے میلے ہو کر واپس آتے ہیں ماہرؔ
لوگ نکلتے ہیں جب گھر سے اجلے اجلے رہتے ہیں
- کتاب : Hari Sonahri Khak (Ghazal) (Pg. 179)
- Author : Mahir Abdul Hayee
- مطبع : Bazme-e-Urdu,Mau (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.