آزار بہت لذت آزار بہت ہے
آزار بہت لذت آزار بہت ہے
دل دست ستم گر کا طلب گار بہت ہے
اقرار کی منزل بھی ضرور آئے گی اک دن
اس وقت تو بس لذت انکار بہت ہے
یاران سفر کوئی دوا ڈھونڈ کے لاؤ
انسان مرے دور کا بیمار بہت ہے
ہاں دیکھیو عرفان بغاوت نہ جھلس جائے
منظر مری دنیا کا شرر بار بہت ہے
ہم گھر کی پناہوں سے جو نکلے تو یہ جانا
ہنگامہ پس سایۂ دیوار بہت ہے
قاتل کی عنایت کا مزہ اور ہے ورنہ
جاں لینے کو یہ سانس کی تلوار بہت ہے
کیا لوگ ہیں یہ سوچ کے بیٹھے ہوں گھروں میں
بس ظلم سے بے زاری کا اظہار بہت ہے
حالات زمانہ سے لرز جاتے ہیں اجملؔ
یوں ہے کہ زمانہ سے ہمیں پیار بہت ہے
- کتاب : Urdu International (Pg. 146)
- Author : Ashfaq Hussain
- مطبع : 1296, Bloor Street West Toronto, Ontario, Canada ((Janury -April 1986))
- اشاعت : (Janury -April 1986)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.