اب اہل دل ہیں کہ نایاب ہوتے جاتے ہیں
اب اہل دل ہیں کہ نایاب ہوتے جاتے ہیں
غبار خاطر احباب ہوتے جاتے ہیں
تمہارے آنے سے کچھ اضطراب کم ہوتا
یہ کیا کہ اور بھی بیتاب ہوتے جاتے ہیں
سکوں مآب سمجھتے تھے جن کناروں کو
سمٹ کے حلقۂ گرداب ہوتے جاتے ہیں
ہمیں بھی رات کو دن کہنا آتا جاتا ہے
کہ ہم بھی حامل آداب ہوتے جاتے ہیں
ہمیں ملے نہ ملے زندگی مگر نکہتؔ
سنا ہے زیست کے اسباب ہوتے جاتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.