اب اکثر چپ چپ سے رہیں ہیں یونہی کبھو لب کھولیں ہیں
اب اکثر چپ چپ سے رہیں ہیں یونہی کبھو لب کھولیں ہیں
پہلے فراقؔ کو دیکھا ہوتا اب تو بہت کم بولیں ہیں
دن میں ہم کو دیکھنے والو اپنے اپنے ہیں اوقات
جاؤ نہ تم ان خشک آنکھوں پر ہم راتوں کو رو لیں ہیں
فطرت میری عشق و محبت قسمت میری تنہائی
کہنے کی نوبت ہی نہ آئی ہم بھی کسو کے ہو لیں ہیں
خنک سیہ مہکے ہوئے سائے پھیل جائیں ہیں جل تھل پر
کن جتنوں سے میری غزلیں رات کا جوڑا کھولیں ہیں
باغ میں وہ خواب آور عالم موج صبا کے اشاروں پر
ڈالی ڈالی نورس پتے سہج سہج جب ڈولیں ہیں
اف وہ لبوں پر موج تبسم جیسے کروٹیں لیں کوندے
ہائے وہ عالم جنبش مژگاں جب فتنے پر تولیں ہیں
نقش و نگار غزل میں جو تم یہ شادابی پاؤ ہو
ہم اشکوں میں کائنات کے نوک قلم کو ڈبو لیں ہیں
ان راتوں کو حریم ناز کا اک عالم ہوئے ہے ندیم
خلوت میں وہ نرم انگلیاں بند قبا جب کھولیں ہیں
غم کا فسانہ سننے والو آخر شب آرام کرو
کل یہ کہانی پھر چھیڑیں گے ہم بھی ذرا اب سو لیں ہیں
ہم لوگ اب تو اجنبی سے ہیں کچھ تو بتاؤ حال فراقؔ
اب تو تمہیں کو پیار کریں ہیں اب تو تمہیں سے بولیں ہیں
- کتاب : Gul-e-Naghma (Pg. 80)
- Author : Firaq Gorakhpuri
- مطبع : Maktaba Farogh-e-urdu Matia Mahal Jama Masjid Delhi (2006)
- اشاعت : 2006
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.