اب اپنی ذات کا عرفان ہونے والا ہے
اب اپنی ذات کا عرفان ہونے والا ہے
خدا سے رابطہ آسان ہونے والا ہے
گنوا چکا ہوں میں چالیس سال جس کے لیے
وہ ایک پل مری پہچان ہونے والا ہے
اسی لیے تو جلاتا ہوں آندھیوں میں چراغ
یقین ہے کہ نگہبان ہونے والا ہے
اب اپنے زخم نظر آ رہے ہیں پھول مجھے
شعور درد پشیمان ہونے والا ہے
مرے لیے تری جانب سے پیار کا اظہار
مرے غرور کا سامان ہونے والا ہے
یہ چوٹ ہے مری مشکل پسند فطرت پر
جو مرحلہ تھا اب آسان ہونے والا ہے
اگر غرور ہے سورج کو اپنی حدت پر
تو پھر یہ قطرہ بھی طوفان ہونے والا ہے
بہت عروج پہ خوش فہمیاں ہیں اب اس کی
وہ عن قریب پشیمان ہونے والا ہے
تو اپنا ہاتھ مرے ہاتھ میں اگر دے دے
تو یہ فقیر بھی سلطان ہونے والا ہے
چراغ دار کی لو ماند پڑ رہی ہے ندیمؔ
پھر اپنے نام کا اعلان ہونے والا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.