اب دھوپ مقدر ہوئی چھپر نہ ملے گا
اب دھوپ مقدر ہوئی چھپر نہ ملے گا
ہم خانہ بدوشوں کو کہیں گھر نہ ملے گا
آوارہ تمناؤں کو گر سمت نہ دو گے
بھٹکی ہوئی امت کو پیمبر نہ ملے گا
سورج ہی نظر آئے گا نیزے پہ ہمیشہ
سچائی کے شانوں پہ کبھی سر نہ ملے گا
الفاظ مسائل کے شراروں سے بھرے ہیں
غزلوں میں مری حسن کا پیکر نہ ملے گا
ہارو گے جو ہمت تو ڈبو دے گا سمندر
ساحل تمہیں کشتی سے اتر کر نہ ملے گا
اس باغ میں کھلتے ہیں ابھی جھلسے ہوئے پھول
اس باغ میں خوشبو کو ابھی گھر نہ ملے گا
یہ سوچ کے آیا ہے ترے شہر میں انجمؔ
آئینوں کے اس شہر میں پتھر نہ ملے گا
- کتاب : Lehja-e-Gul (Pg. 32)
- Author : Farooq Anjum
- مطبع : Madhya Pradesh Urdu Academy, Bhopal (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.