اب دو عالم سے صدائے ساز آتی ہے مجھے
اب دو عالم سے صدائے ساز آتی ہے مجھے
دل کی آہٹ سے تری آواز آتی ہے مجھے
جھاڑ کر گرد غم ہستی کو اڑ جاؤں گا میں
بے خبر ایسی بھی اک پرواز آتی ہے مجھے
یا سماعت کا بھرم ہے یا کسی نغمے کی گونج
ایک پہچانی ہوئی آواز آتی ہے مجھے
کس نے کھولا ہے ہوا میں گیسوؤں کو ناز سے
نرم رو برسات کی آواز آتی ہے مجھے
اس کی نازک انگلیوں کو دیکھ کر اکثر عدمؔ
ایک ہلکی سی صدائے ساز آتی ہے مجھے
- کتاب : Adam ki behtareen ghazlein (Pg. 43)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.