اب غم کا کوئی غم نہ خوشی کی خوشی مجھے
اب غم کا کوئی غم نہ خوشی کی خوشی مجھے
آخر کو راس آ ہی گئی زندگی مجھے
وہ قتل کر کے مجھ کو پشیماں ہوئے تو کیا
لوٹا سکیں گے پھر نہ مری زندگی مجھے
سارے جہاں میں ہوتی ہے امن و اماں کی بات
لیکن نظر نہ آئی کہیں آشتی مجھے
نیزہ اٹھائے پھرتی ہے ہر راہ میں قضا
ہر موڑ پر ہراس ملی زندگی مجھے
میں گھونٹ گھونٹ جام سے بہلاؤں جی کو کیا
بے خوف کاش کر ہی دے تشنہ لبی مجھے
اک لذت گناہ تھی کیا لذت گناہ
تا عمر راس آئی نہ پھر بندگی مجھے
کچھ آرزو نہیں کہ فرشتہ بنوں انیسؔ
کافی ہے ہاں جو لوگ کہیں آدمی مجھے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 68)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.