اب ہے کیا لاکھ بدل چشم گریزاں کی طرح
اب ہے کیا لاکھ بدل چشم گریزاں کی طرح
میں ہوں زندہ ترے ٹوٹے ہوئے پیماں کی طرح
کوئی دستک کوئی آہٹ نہ شناسا آواز
خاک اڑتی ہے در دل پہ بیاباں کی طرح
تو مری ذات مری روح مرا حسن کلام
دیکھ اب تو نہ بدل گردش دوراں کی طرح
میں نے جب غور سے دیکھا تو وہ پتھر نکلا
ورنہ وہ حسن نظر آتا تھا انساں کی طرح
اب میں کس ناز پہ کہہ دوں کہ اسے کر لے قبول
دل تو صد چاک ہے مفلس کے گریباں کی طرح
ابھی کچھ کار محبت ہے مجھے دنیا میں
زندگی ختم نہ ہو صحبت یاراں کی طرح
میں تری بزم سے نکلا تھا نظر کی کی صورت
اب نہ یوں دیکھ مجھے دیدۂ حیراں کی طرح
برق بن کر مرے خرمن کو جلانے والے
تو ہی برسا تھا کبھی ابر بہاراں کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.