اب ہم چراغ بن کے سر راہ جل اٹھے
اب ہم چراغ بن کے سر راہ جل اٹھے
دیکھیں تو کس طرح سے بھٹکتے ہیں قافلے
جو منتظر تھے بات کے منہ دیکھتے رہے
خاموش رہ کے ہم تو بڑی بات کہہ گئے
کب منزلوں نے چومے قدم ان کے ہمدمو
ہر راہ روکے ساتھ جو رہ گیر چل پڑے
جانے زباں کی بات تھی یا رنگ روپ کی
ہم آپ اپنے شہر میں جو اجنبی رہے
وہ لوگ خوش نصیب تھے اپنی نگاہ میں
جو ہر کسی کے شوق کی خود داستاں بنے
معلوم جن کا نام و نشاں بھی نہیں ہمیں
ہم ان کا شہر شہر پتہ پوچھتے پھرے
کہنے کو اک جہاں سے الجھتے رہے مگر
اے درد اپنے سائے سے ڈر ڈر کے ہم جئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.