اب جا کر احساس ہوا ہے پیار بھی کرنا تھا
اب جا کر احساس ہوا ہے پیار بھی کرنا تھا
پیار جو کرنا تھا اس کا اظہار بھی کرنا تھا
اول اول کشتیٔ جاں غرقاب بھی ہونا تھی
آخر آخر سانسوں کو پتوار بھی کرنا تھا
سب کچھ پانا بھی تھا ہم کو سب کچھ کھونا بھی
جیت بھی جانا تھا پھر جیت کو ہار بھی کرنا تھا
صحراؤں کی خاک اڑاتے اندھے رستوں سے
دریا تک بھی آنا دریا پار بھی کرنا تھا
اک اجڑا ویران سا منظر دیکھ کے باہر کا
اپنے ہاتھوں ہر در کو دیوار بھی کرنا تھا
نرم ملائم چہرے گہری نیلی آنکھوں والے
تجھ جیسے بے مہر کو اپنا یار بھی کرنا تھا
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 358)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23)
- اشاعت : Edition Nov. Dec. 1985,Issue No. 23
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.