اب کہو کارواں کدھر کو چلے
اب کہو کارواں کدھر کو چلے
راستے کھو گئے چراغ جلے
آنسوؤں میں نہا گئیں خوشیاں
روٹھ کر جب وہ آ لگے ہیں گلے
عشق غم کو عبور کر نہ سکا
راستے کارواں کے ساتھ چلے
ہم پہ گزری ہیں ہجر کی راتیں
ہم جہنم میں تھے مگر نہ جلے
تھے محبت کی ابتدا کے قصور
وہ تبسم جو آنسوؤں میں ڈھلے
خاک سے سینکڑوں اگے خورشید
ہے اندھیرا مگر چراغ تلے
چاند ساکت ہے رک گئے تارے
اب وہ آئیں تو غم کی رات ڈھلے
مے کدے کا تو ذکر بھی ہے گناہ
اب حیات حرم پڑی ہے گلے
پرسش حال کا جواب تھا کیا
ہنس پڑے ہم کہ جلد بات ٹلے
- کتاب : Beesveen Sadi Ki Behtareen Ishqiya Ghazlen (Pg. 320)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.