اب خانہ بدوشوں کا پتہ ہے نہ خبر ہے
اب خانہ بدوشوں کا پتہ ہے نہ خبر ہے
کوئی ہے نظر بند کوئی شہر بدر ہے
پھر فصل بہار آئی پرندے نہیں آئے
ویران ابھی تک مرے آنگن کا شجر ہے
قامت ہی میسر ہے اسے اور نہ چہرہ
یہ کون سی مخلوق ہے کیسا یہ نگر ہے
میں دھوپ اٹھائے ہوئے چپ چاپ کھڑا ہوں
اس دشت میں ہستی مری مانند شجر ہے
پھر دیکھنا یہ عمر بھی بڑھ جائے گی کچھ روز
اس شخص کے لوٹ آنے کا امکان اگر ہے
جو شہر تھا وہ قریۂ ویران ہے زلفیؔ
جو گھر تھا کسی دور میں اب راہ گزر ہے
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 241)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.