اب کوئی اور مصیبت تو نہ پالی جائے
اب کوئی اور مصیبت تو نہ پالی جائے
اس کی یادوں سے بھی اب جان چھڑا لی جائے
وہ بھی میرے لیے کچھ سوچتا ہے سوچتا ہوں
کیسے دل سے مرے یہ خام خیالی جائے
زیست بے ربط ہے پر ہے تو خدا کی نعمت
جس طرح سے بھی یہ نبھتی ہے نبھا لی جائے
ایسے بھی دوست ہیں کچھ جن کا یہی مقصد ہے
وار کیا ان کی کوئی بات نہ خالی جائے
یاد جس کی ہمیں سونے نہیں دیتی اکثر
اس ستم گر کی بھی اب نیند چرا لی جائے
اس کے در سے میں یہی سوچ کے لوٹ آیا ہوں
زیبؔ اب کے بھی نہ دستک مری خالی جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.