اب کیا گلہ کہ روح کو کھلنے نہیں دیا
اب کیا گلہ کہ روح کو کھلنے نہیں دیا
اس نے تو مجھ کو خاک میں ملنے نہیں دیا
کوشش ہوا نے رات بھر اپنی سی کی مگر
زنجیر در کو میں نے ہی ہلنے نہیں دیا
اک بار اس سے بات تو میں کر کے دیکھ لوں
اتنا بھی آسرا مجھے دل نے نہیں دیا
کرتا وہ اپنے آپ کو کیا مجھ پہ منکشف
اس نے تو مجھ سے بھی مجھے ملنے نہیں دیا
قائم نہیں رہا فقط اپنی ہی بات پر
اپنی جگہ سے مجھ کو بھی ملنے نہیں دیا
آخر کوئی ثبوت تو ہو بے گناہی کا
دامن کو اس خیال نے سلنے نہیں دیا
راشدؔ ہوا سے مانگ کے کیوں شرمسار ہو
جو تم کو آب و آتش و گل نے نہیں دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.