اب میں راشن کی قطاروں میں نظر آتا ہوں
اب میں راشن کی قطاروں میں نظر آتا ہوں
اپنے کھیتوں سے بچھڑنے کی سزا پاتا ہوں
اتنی مہنگائی کہ بازار سے کچھ لاتا ہوں
اپنے بچوں میں اسے بانٹ کے شرماتا ہوں
مجھ کو ڈر ہے کہ ترا بھید نہ کھل جائے کہیں
میری عادت ہے کہ میں نیند میں چلاتا ہوں
زخمی نیندوں کا لہو پونچھنے کی کوشش میں
جاگتے جاگتے تھک جاتا ہوں سو جاتا ہوں
ظلم بھی مجھ پہ ہوا مجھ پہ یہ تہمت بھی لگی
میں ہی دنیا میں فسادوں کا جنم داتا ہوں
کھینچ لے جائے نہ چادر ہی سمجھ کر کوئی
میں خلیلؔ آج کفن اوڑھ کے سو جاتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.