اب موت سے بچائے کہاں زیست کیا مجال
اب موت سے بچائے کہاں زیست کیا مجال
پھیلے ہوئے ہیں جسم میں نیلی رگوں کے جال
یوں تو نہیں کہ عمر گنوائی ہے دھوپ میں
پھبتی سی کس رہے ہیں یہ سر کے سفید بال
مہلت کسے ملے ہے یہاں لب کشائی کی
آنکھوں میں ناچ ناچ کے تھکتے رہے سوال
ملبوس تو بدن سے کبھی کا اتر چکا
تب لطف آئے جسم سے کھنچ جائے اور کھال
سرشارؔ آؤ دیکھیں تو یہ کون شخص ہے
اک ہاتھ میں کتاب ہے اک ہاتھ میں کدال
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.