اب نہ وہ شاخ ہے نہ پتھر ہے
اب نہ وہ شاخ ہے نہ پتھر ہے
کب سے جنگل میں کوئی بے گھر ہے
کوئی سایہ نظر نہیں آتا
جب سے آنکھوں میں ایک پیکر ہے
ہاں کبھی گھومتی رہی ہوگی
اب زمیں بے نیاز محور ہے
زہر پینے کوئی نہیں آتا
کتنا بے تاب یہ سمندر ہے
روٹھ کر چل دیے نئے راہی
سر جھکائے کھڑا صنوبر ہے
مڑ کے دیکھو تو سنگ ہو جاؤ
اور آگے بڑھو سمندر ہے
اپنا شیشہ لیے کہاں جاؤں
شہر کا شہر سارا پتھر ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.