اب نئے رخ سے حقائق کو الٹ کر دیکھو
اب نئے رخ سے حقائق کو الٹ کر دیکھو
جن پہ چلتے رہے ان راہوں سے کٹ کر دیکھو
ایک آواز بلاتی ہے پلٹ کر دیکھو
دور تک کوئی نہیں کتنا بھی ہٹ کر دیکھو
یہ جو آوازیں ہیں پتھر کا بنا دیتی ہیں
گھر سے نکلے ہو تو پیچھے نہ پلٹ کر دیکھو
دل میں چنگاری کسی دکھ کی دبی ہو شاید
دیکھو اس راکھ کی پرتوں کو الٹ کر دیکھو
کون آئے گا کسے فرصت غم خواری ہے
آج خود اپنی ہی بانہوں میں سمٹ کر دیکھو
چھوڑ جاتے ہیں مکیں اپنے بدن کی خوشبو
گھر کی دیواروں سے اک بار لپٹ کر دیکھو
کچھ تپش اور سوا ہوتی ہے دل کی طارقؔ
اب تو جس یاد کے پہلو میں سمٹ کر دیکھو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.