اب شہر کی اور دشت کی ہے ایک کہانی
اب شہر کی اور دشت کی ہے ایک کہانی
ہر شخص ہے پیاسا کہ میسر نہیں پانی
میں توڑ بھی سکتا ہوں روایات کی زنجیر
میں دہر کے ہر ایک تمدن کا ہوں بانی
میں نے تری تصویر کو کیا رنگ دیے ہیں
انداز بدل دیتا ہے لفظوں کے معانی
اب بھی ہے ہواؤں میں گئے وقت کی آواز
محفوظ ہے سینوں میں ہر اک یاد پرانی
میں سب سے علاحدہ ہوں مگر مجھ میں ہے سب کچھ
ٹھہرا ہوا صحرا ہو کہ دریا کی روانی
اک عمر سے ان آنکھوں نے بادل نہیں دیکھے
دیکھی نہ سنی تھی کبھی ایسی بھی گرانی
- کتاب : Subh-e-safar (Pg. 31)
- Author : Saleem Shahid
- مطبع : Ham asr, Lahore (1971)
- اشاعت : 1971
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.