اب تک ہوا میں سانس ہے باقی شعاعوں کی
اب تک ہوا میں سانس ہے باقی شعاعوں کی
میں پار کر کے آئی ہوں بستی بلاؤں کی
بے نام بے خیال سے کچھ آئنے بڑھے
چہروں پہ چھاپ آنے لگی دھوپ چھاؤں کی
لوگوں میں اعتبار کا انفاس گھول کر
شکلیں بدل رہی ہیں مبارک فضاؤں کی
بے چہرگی کا خوف جو پھیلا تو جسم جسم
تہذیب ماند پڑنے لگی پارساؤں کی
میں ایک بار پھر اسی ساحل پہ ہوں جہاں
سب کشتیاں جلائی تھیں میں نے وفاؤں کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.