اب تک علاج رنجش بے جا نہ کر سکے
اب تک علاج رنجش بے جا نہ کر سکے
اک عمر میں بھی حسن کو اپنا نہ کر سکے
تھی ایک رسم عشق سو ہم نے بھی کی ادا
دنیا میں کوئی کام انوکھا نہ کر سکے
کل رات دل کے ساتھ بجھے اس طرح چراغ
یادوں کے سلسلے بھی اجالا نہ کر سکے
اب اس سے کیا غرض ہے کہ انجام کیا ہوا
یہ تو نہیں کہ تیری تمنا نہ کر سکے
خود عشق ہی کو دے گئے رسوائیوں کے داغ
وہ راز حسن ہم جنہیں افشا نہ کر سکے
ذوق جنوں کو راس نہیں تنگ بستیاں
صحرا نہ ہو تو کیا کوئی دیوانہ کر سکے
ہر امتیاز اس کے لیے ہیچ ہے سحرؔ
جو اپنی زندگی کو تماشا نہ کر سکے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.