اب تک تو سارے غم سے مرے بے خبر ملے
اب تک تو سارے غم سے مرے بے خبر ملے
بتلاؤں حال دل جو کوئی چارہ گر ملے
لمحے حصول شوق کے بس اس قدر ملے
بھٹکے ہوئے کو راہ میں جیسے خضر ملے
ان کے بغیر کر نہ سکے زندگی بخیر
رنج و الم کے ساتھ تو ہم عمر بھر ملے
دل تھا کہیں لگا کہیں آنکھیں بچھی ہوئیں
یہ سارے اہتمام تری راہ پر ملے
کرنا ہے تازہ پھر مجھے افسانہ طور کا
اے کاش میری ان کی کہیں پر نظر ملے
گزرے ہیں عقل و ہوش و خرد کی حدود سے
ہم ہوں کہیں تو تم کو ہماری خبر ملے
رازیؔ جھکے تھے حسن چمن پر کہ ایک دن
شیرازے گل کے بکھرے ہوئے خاک پر ملے
- کتاب : Darya Darya aarzoo (Pg. 41)
- Author : Khalil Razi
- مطبع : Sohail Akhtar (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.