اب تخیل میں ہی تصویر بنانی ہے مجھے
اب تخیل میں ہی تصویر بنانی ہے مجھے
یعنی تدبیر سے تقدیر بنانی ہے مجھے
رزق کیسا ہے مقدر میں لکھا کیا ہے مرے
کیا اسی فن سے ہی جاگیر بنانی ہے مجھے
کتنی قاتل ہے تری آنکھیں پتا ہے تجھ کو
تیری آنکھوں کو ہی شمشیر بنانی ہے مجھے
تیری یادوں نے ہی توڑی ہے خاموشی میری
میں تو سمجھا تھا کہ زنجیر بنانی ہے مجھے
جاگتی آنکھ سے اک خواب کوئی دیکھا تھا
کیا اسی خواب کی تعبیر بنانی ہے مجھے
سرخ رو کر دے مجھے آ کے چلا دے خنجر
اس لہو سے کوئی تحریر بنانی ہے مجھے
جاودانی تو میسر ہی نہیں ہے مجھ کو
پھر بھی دنیا میں تو توقیر بنانی ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.