اب تلک تند ہواؤں کا اثر باقی ہے
اب تلک تند ہواؤں کا اثر باقی ہے
اک چراغ اور سر راہ گزر باقی ہے
وہ ہماری نہیں سنتا تو گلہ ہے کیسا
اب کہاں اپنی دعاؤں میں اثر باقی ہے
دل میں باقی ہیں فقط چند لہو کے قطرے
اب مرے پاس یہی زاد سفر باقی ہے
پھر بنا لیں گے اسی جا پہ نشیمن اپنا
آشیاں جس پہ تھا وہ شاخ شجر باقی ہے
معصیت اشک ندامت سے بھی دھل جاتی ہے
مطمئن ہوں کہ ابھی دیدۂ تر باقی ہے
جب وہ چاہے مجھے دو نیم کرے آ کے حبابؔ
دست قاتل میں یہی ایک ہنر باقی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.