اب تو کچھ اور بھی اندھیرا ہے
اب تو کچھ اور بھی اندھیرا ہے
یہ مری رات کا سویرا ہے
رہزنوں سے تو بھاگ نکلا تھا
اب مجھے رہبروں نے گھیرا ہے
آگے آگے چلو تبر والو
ابھی جنگل بہت گھنیرا ہے
قافلہ کس کی پیروی میں چلے
کون سب سے بڑا لٹیرا ہے
سر پہ راہی کے سربراہی نے
کیا صفائی کا ہاتھ پھیرا ہے
سرمہ آلود خشک آنسوؤں نے
نور جاں خاک پر بکھیرا ہے
راکھ راکھ استخواں سفید سفید
یہی منزل یہی بسیرا ہے
اے مری جان اپنے جی کے سوا
کون تیرا ہے کون میرا ہے
سو رہو اب حفیظؔ جی تم بھی
یہ نئی زندگی کا ڈیرا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.