اب تو منہ سے بول مجھ کو دیکھ دن بھر ہو گیا
اب تو منہ سے بول مجھ کو دیکھ دن بھر ہو گیا
اے بت خاموش کیا سچ مچ کا پتھر ہو گیا
اب تو چپ ہو باغ میں نالوں سے محشر ہو گیا
یہ بھی اے بلبل کوئی صیاد کا گھر ہو گیا
التماس قتل پر کہتے ہو فرصت ہی نہیں
اب تمہیں اتنا غرور اللہ اکبر ہو گیا
محفل دشمن میں جو گزری وہ میرے دل سے پوچھ
ہر اشارہ جنبش ابرو کا خنجر ہو گیا
آشیانے کا بتائیں کیا پتہ خانہ بدوش
چار تنکے رکھ لئے جس شاخ پر گھر ہو گیا
حرص تو دیکھو فلک بھی مجھ پہ کرتا ہے ستم
کوئی پوچھے تو بھی کیا ان کے برابر ہو گیا
سوختہ دل میں نہ ملتا تیر کو خوں اے قمرؔ
یہ بھی کچھ مہماں کی قسمت سے میسر ہو گیا
- کتاب : Auj-Qamar (Pg. 57)
- Author : Ustad Sayed Mohd. Hussain Qamar Jalalvi
- مطبع : Shaikh Shokat Ali And Sons (1952)
- اشاعت : 1952
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.