اب تو یوں لب پہ مرے حرف صداقت آئے
اب تو یوں لب پہ مرے حرف صداقت آئے
ناگہاں شہر پہ جیسے کوئی آفت آئے
مصلحت ہو گئی ممنوعہ شجر کی صورت
لاکھ روکوں مگر اس پر ہی طبیعت آئے
دخل خوشیوں کا مری زیست میں کیسے ہو کہ جب
تیرا غم بھی غم دوراں کی بدولت آئے
جس پہ میں چھاپ سکوں سکۂ خود مختاری
زندگی میں کوئی ایسی بھی تو ساعت آئے
رات بھر دھوتا ہوں تاروں کی ندی میں آنکھیں
تب کہیں جا کے نظر صبح کی صورت آئے
برف حالات کی بن جائے نہ پوشاک حیات
اتنی تو تیری تمنا میں حرارت آئے
وسعت لمحہ پہ رکھتا ہوں نگاہیں روحیؔ
کیوں نہ تحریر میں فردا کی عبارت آئے
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 489)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.