عبث اس زندگی پر غافلوں کا فخر کرنا ہے
عبث اس زندگی پر غافلوں کا فخر کرنا ہے
یہ جینا کوئی جینا ہے کہ جس کے ساتھ مرنا ہے
جو مستقبل کے عاشق ہیں انہیں الجھن مبارک ہو
ہمیں تو صرف اب گزرا زمانہ یاد کرنا ہے
گل پژمردہ سے غنچے کو ہمدردی نہیں ممکن
ابھی تو اس کو کھلنا ہے ابھی اس کو سنورنا ہے
مرا دل مجھ سے کہتا ہے مرے سینہ میں اے اکبرؔ
تعجب ہے کہ رہنا سہل ہے مشکل ٹھہرنا ہے
خدا جانے وہ کیا سمجھے کہ بگڑے اس قدر مجھ پر
کہا تھا میں نے اتنا ہی مجھے کچھ عرض کرنا ہے
- کتاب : ہنگامہ ہے کیوں برپا (Pg. 91)
- Author : اکبر الہ آبادی
- مطبع : ریختہ بکس (2023)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.