ابھی دیوانگی میں کچھ کمی محسوس ہوتی ہے
ابھی دیوانگی میں کچھ کمی محسوس ہوتی ہے
ابھی اے شدت غم زندگی محسوس ہوتی ہے
ابھی مجھ میں کوئی شے اور بھی محسوس ہوتی ہے
ابھی ادراک وحدت میں کمی محسوس ہوتی ہے
نہ جانے زخم دل کی آج گہرائی کہاں پہنچی
پھٹا جاتا ہے سینہ وہ خوشی محسوس ہوتی ہے
سمایا جاتا ہے جیسے کوئی رگ رگ میں دل بن کر
یونہی غم میں کوئی شے اور بھی محسوس ہوتی ہے
شب تاریک ہے ویرانہ ہے محویت غم ہے
عجب عالم میں قربت آپ کی محسوس ہوتی ہے
ازل سے موت نے اب تک کئی قالب بدلوائے
مگر جو چوٹ تھی دل میں وہی محسوس ہوتی ہے
جہاں وہ بیٹھ جائے گر کے منزل ہے وہی اس کی
جسے ہر گام پر واماندگی محسوس ہوتی ہے
کسی کی یاد کو ہر دم بھلائے رکھتا ہوں پھر بھی
کھٹکتی دل میں نوک خار سی محسوس ہوتی ہے
بیاباں کی کشش اب لے اڑے گی دل کے ذروں کو
کہ ہر ہر سانس پر وارفتگی محسوس ہوتی ہے
جہاں دل ضبط غم سے خون ہو جاتا ہے سینہ میں
وہیں کچھ روح کو بالیدگی محسوس ہوتی ہے
اگر سینہ میں دل رکھتے ہو تم تو آج بتلا دو
تمہیں بھی میری بیتابی کبھی محسوس ہوتی ہے
وفور تلخ کامی سے یہ عقدہ کھل گیا آخر
جو ہوتی ہے تو غم میں زندگی محسوس ہوتی ہے
کوئی جینے کو سمجھے مایۂ عشرت برا کیا ہے
مجھے تو اک عبادت زندگی محسوس ہوتی ہے
غزل سے اے جگرؔ اندازہ کر میری طبیعت کا
غزل میں کیفیت کچھ روح کی محسوس ہوتی ہے
- کتاب : Partav-e-ilhaam (Pg. 119)
- Author : Jigar Barelvi
- مطبع : Publisher Nizami Book Agency, Budaun (2012)
- اشاعت : 2012
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.