ابھی حیرت زیادہ اور اجالا کم رہے گا
ابھی حیرت زیادہ اور اجالا کم رہے گا
غزل میں اب کے بھی تیرا حوالہ کم رہے گا
مری وحشت پہ صحرا تنگ ہوتا جا رہا ہے
کہا تو تھا یہ آنگن لا محالہ کم رہے گا
بھلا وہ حسن کس کی دسترس میں آ سکا ہے
کہ ساری عمر بھی لکھیں مقالہ کم رہے گا
بہت سے دکھ تو ایسے بھی دیے تم نے کہ جن کا
مداوا ہو نہیں سکتا ازالہ کم رہے گا
وہ چاندی کا ہو سونے کا ہو یا پھر ہو لہو کا
سلیمؔ اہل ہوس کو ہر نوالہ کم رہے گا
- کتاب : duniya aarzoo se kam hai (Pg. 126)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.