ابھی سے لائے ہو کیوں دل کی راہ پر اس کو
ابھی سے لائے ہو کیوں دل کی راہ پر اس کو
بھٹکنے دینا تھا کچھ دن ادھر ادھر اس کو
وہ مشت خاک کہ اڑنے سے آشنا ہی نہ تھی
لگا دیے ہیں تمنا نے بال و پر اس کو
نہ جانے کب وہ مجھے چھوڑ کر چلا جائے
میں زندگی کی طرح کر چکا بسر اس کو
اس اختصار کی تفصیل کون دیکھے گا
بکھر گیا ہوں میں کتنا سمیٹ کر اس کو
نہ خواب ہی سے جگایا نہ انتظار کیا
ہم اس دفعہ بھی چلے آئے چوم کر اس کو
وہ جس کا نام بھی سننا ہمیں پسند نہ تھا
کیا ہے روز کے جھگڑوں نے معتبر اس کو
چلا گیا تھا وو کشتی میں بیٹھ کر تابشؔ
ہوا ہے شہر میں کیا اس کی کیا خبر اس کو
- کتاب : اگر میں شعر نہ کہتا (Pg. 66)
- Author : عباس تابش
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.